حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کے چند گھنٹوں بعد ہی ان کے قاتلوں اور سہولت کاروں کی شناسائی، گرفتاری اور انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے سفارتی اور قانونی اقدامات شروع کئے اور اس سلسلے میں شواہد اکھٹا کئے جا رہے ہیں کہ جن میں سے بعض مجرموں اور قاتلوں کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور دیگر مجرموں کی شناسائی کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس تین جنوری کو امریکی دہشتگردوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی، عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو انکے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔ شہید قاسم سلیمانی عراق کی باضابطہ دعوت پر بغداد پہنچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔
امریکہ کے اس دہشتگردانہ حملے کے جواب میں ایران نے بھی ایک ابتدائی انتقامی کاروائی کرتے ہوئے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکی دہشتگردی کے سب سے بڑے اڈے عین الاسد پر درجن بھر میزائل داغ کر امریکہ کی شان و شوکت کو خاک میں ملا دیا تھا۔
ایران کے اس حملے میں امریکہ کا بڑا جانی و مالی نقصان ہوا تاہم امریکہ نے کئی ہفتے کی خاموشی کے بعد آہستہ آہستہ اور بتدریج اپنے سو سے زائد دہشتگردوں کو صرف دماغی چوٹ آنے کا اعتراف کرنے میں ہی عافیت سمجھی۔